22/Nov/2018
News Viewed 1803 times
احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے دفاع پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا, بعد ازاں عدالت کو ریکارڈ کروائے گئے بیان میں نوازشریف کا کہنا تھا کہ استغاثہ میرے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، نیب نے کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں کیا جس سے ظاہر ہو میں نے العزیزیہ یا ہل میٹل قائم کی اور استغاثہ یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہا کہ حسن اور حسین نواز میرے زیر کفالت اور بے نامی دار تھے, نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھجوایا گیا تاکہ کوئی شک باقی نہ رہے لیکن واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے علاوہ کسی گواہ نے میرے خلاف بیان نہیں دیا، واجد ضیاء اور تفتیشی افسر نے اعتراف کیا کہ العزیزیہ اور ہل میٹل میری ملکیت ہونے کا دستاویزی ثبوت نہیں جب کہ واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کا بیان قابل قبول شہادت نہیں، العزیزیہ اسٹیل مل 2001 میں میرے مرحوم والد نے قائم کی، 2001 میں حسین نواز کی عمر 29 سال تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد کا کہنا تھا کہ میرے خلاف کیس مخالفین کے الزامات اور جے آئی ٹی کی یکطرفہ رپورٹ پر بنائے گئے، جے آئی ٹی رپورٹ میں غلط طریقے سے مجھے العزیزیہ اورہل میٹل کا مالک ظاہر کیا گیا اور سپریم کورٹ کا بینچ بھی جے آئی ٹی کی رپورٹ سے مکمل مطمئن نہیں تھا, سابق وزیراعظم نے کہا کہ تفتیش کے دوران کسی کاروباری معاملے میں گڑبڑ کے ثبوت نہیں ملے، میرے بیٹے بیرون ملک ان ملکوں کے قوانین کے مطابق کاروبار کررہے ہیں اور معاشی طور پر خود کفیل ہیں، آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام اس وقت لگایا جاتا ہے جب کرپشن کا ثبوت نہ ملے، سارا معاملہ مفروضوں پر مبنی تھا اور مفروضوں کے ثبوت نہیں ہوتے، کرپشن اور کک بیکس یا کمیشن لینے کا ایک ثبوت نہ دیا گیا۔